دوست بنانا اوردوسروں پر اثرانداز ہونا بھی ایک ارٹ ہے۔ کچھ لوگ ایسے جو ہر باطن سےآراستہ ہوتے ہیں کہ ان کے لئے یہ کام آسان ہوتا ہوہے، مگر سب نہیں ہوتے۔ میں آپ کے ساتھ چند ایسی باتیں شیئر کر رہا ہوں جن کو آپ آزما کر دیگھیں۔ مجھے امید ہے کے جلد ہی آپ کی شخصیت میں وہ مقناطیسیت پیدا ہو جائے گی جو دوسروں کے لئے آپ میں کشش کا باعث بنے گی بہت سے دوست بنانا آسان ہوجائے گا۔ Read in English
![]() |
Personality |
=> اگر آپ کی خواہش ہے کے لوگ آپ میں دلچسپی لیں تو صرف خواہش سے کام نہیں چلے گا۔ اس کے لئے آپ کو بھی دوسروں میں دلچسپی لینی ہو گی۔ وہ بھی مصنوعی نہیں بلکے خلوص آمیز۔
=> آپ خلوص دوسروں کی ذات میں دلچسپی لیں لوگ پھر آپ میں بھی دلچسپی لینے لگیں گے۔
=> دوسروں پر اثر انداز ہونے کے لئے دوسری کام کی بات یہ ہے کہ جب کوئی کچھ کہہ رہا ہو تو قطع کالامی سے گریز کریں۔ اسے توجہ سے سنیں۔ یہی نہیں بلکہ کوشش کریں کہ دوسرا اپنے بارے میں آپ کو بتائے۔ غور سے دوسروں کی بات سنیں۔ اچھے سامع کو سبھی پسند کرتے ہیں۔
=> اموما لوگوں میں عادت ہوتی ہے کہ وہ زیادہ تر اپنےحساب سے بولتے ہیں۔
اپنی بات کرتے ہیں یہ طریقہ اثر انداز ہونے میں حائل ہوجاتا ہے جب بھی بولیں تو موضوع سخن ایسا رکھیں جو آپ کے مخاطب کی پسند کا ہو۔ جس میں مخاطب کے لئے دلچسپی ہو۔
=> کوشش کریں کے اپنے مخاطب کو یہ احساس دلا سکیں کہ وہ کوئی غیر اہم فرد نہیں ہے۔ مخاطب سے اس طرح بات کریں کہ جیسے وہ واقعی کوئی اہم شخص ہے۔ اس کام خلوص کا عنصر ہونا چاہئے۔ اسے احساس دلائیں کے آپ کی نگاہ میں اس کی وقعت اور احترام ہے۔
=> محفلوں میں عام طور پر بحث و مباحثہ ہونے لگتا ہے لوگ ایسے موقعوں پر بہت جوش و خروش کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ مگر یہ نہیں جانتے کے ایسے موقع پر سب سے پہتر طریقہ یہ ہوتا ہے کہ ہر قسم کی بحث سے گریز کیا جائے۔
=> کچھ لوگوں کی عادت ہوتی ہے کہ وہ اپنی عقلیت کا مظاہرہ کرنے سے کبھی نہیں جوکتے اور اس بات کا مظاہرہ کرتے ہیں کہ انہیں بہت کچھ آتا ہے۔ آچھا طریقہ یہ ہے کہ اس بات کا مظاہرہ نہ کیا جائے۔ جتایا نہ جائے۔ زیادہ علم ہونا اچھی بات ہے مگر اسے جتانے میں نقصان ہے۔
=> ہو آدمی کی اپنی رائے ہوتی ہے۔ یہ اچھی بھی ہوسکتی ہے اورغلط بھی۔ دوسروں کی بات کو مسترد کرنے سے بچیں۔ ظاہر کریں کہ آپ کو اس کی رائے کا آحترام ہے۔ کسی بھی شخص سے یہ بات ہرگز نہ کہیں کہ وہ غلط کہہ رہا ہے۔
=> غلطی ہر آدمی سے ہوتی مگر اپنی غلطی کو کم ہی لوگ تسلیم کرتے ہیں۔ یہ روش اچھی نہیں ہوتی۔ درست طریقہ یہ ہے کہ جب آپ پر ظاہر ہو کے آپ نے کوئی غلطی کردی ہے تو اسے تسلیم کرلیں۔ یہ بڑائی کی علامت ہے۔
=> اگر دل میں یہ خواہش ہو کہ آپ کے خیالات کا آثبات کیا جائے تو اس کے لئے عمدہ طریقہ یہ ہے کہ بات کا آغاز دوستانہ انداز میں کریں جارحانہ انداز میں نہیں۔
=> دوسروں پر اثر انداز ہونے والے میں ایک بات دیکھی گئی ہے کہ ہمیشہ ہر معاملے کو دوسرے کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ آپ بھی یہ طریقہ اپنائیں۔ دوسروں کے نقطہ نظر کو بھی ضرور زہن میں رکھیں۔
=> ہر شخص کے کچھ خیالات ہوتے ہیں، کچھ نظریات ہوتے ہیں، کچھ خواہشات ہوتی ہیں۔ ان کے ساتھ اپنے رویہ ہمدرانہ رکھیں۔ انہیں بے پروائی سے جھڑکیں نہیں۔
=> دوسروں پر اثر انداز ہونے کے لئے اپنے خیالات کو ڈرمائی انداز میں پیش کریں۔
=> دوسروں پر نقطہ چینی کے دو طریقے ہوتے ہیں۔ برائے راست اور بلاواسطہ۔ اچھا طریقہ یہ ہے کہ ان کی نشان دہی بلاواسطہ طریقہ سے کی جائے۔
=> کسی فرش پر نقطہ چینی کرنی ہوتو ایک دم سے نہ شروع ہو جائیں۔ اس کا چھا طریقہ یہ ہے کہ پہلے خود کچھ اپنی غلطیوں کے بارے میں کہیں اس کے بعد دوسروں پر نقطہ چینی کریں۔
=> غلطی ہر آدمی سے ہوتی مگر اپنی غلطی کو کم ہی لوگ تسلیم کرتے ہیں۔ یہ روش اچھی نہیں ہوتی۔ درست طریقہ یہ ہے کہ جب آپ پر ظاہر ہو کے آپ نے کوئی غلطی کردی ہے تو اسے تسلیم کرلیں۔ یہ بڑائی کی علامت ہے۔
=> اگر دل میں یہ خواہش ہو کہ آپ کے خیالات کا آثبات کیا جائے تو اس کے لئے عمدہ طریقہ یہ ہے کہ بات کا آغاز دوستانہ انداز میں کریں جارحانہ انداز میں نہیں۔
=> دوسروں پر اثر انداز ہونے والے میں ایک بات دیکھی گئی ہے کہ ہمیشہ ہر معاملے کو دوسرے کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔ آپ بھی یہ طریقہ اپنائیں۔ دوسروں کے نقطہ نظر کو بھی ضرور زہن میں رکھیں۔
=> ہر شخص کے کچھ خیالات ہوتے ہیں، کچھ نظریات ہوتے ہیں، کچھ خواہشات ہوتی ہیں۔ ان کے ساتھ اپنے رویہ ہمدرانہ رکھیں۔ انہیں بے پروائی سے جھڑکیں نہیں۔
=> دوسروں پر اثر انداز ہونے کے لئے اپنے خیالات کو ڈرمائی انداز میں پیش کریں۔
=> دوسروں پر نقطہ چینی کے دو طریقے ہوتے ہیں۔ برائے راست اور بلاواسطہ۔ اچھا طریقہ یہ ہے کہ ان کی نشان دہی بلاواسطہ طریقہ سے کی جائے۔
=> کسی فرش پر نقطہ چینی کرنی ہوتو ایک دم سے نہ شروع ہو جائیں۔ اس کا چھا طریقہ یہ ہے کہ پہلے خود کچھ اپنی غلطیوں کے بارے میں کہیں اس کے بعد دوسروں پر نقطہ چینی کریں۔
=> حکم دینے کا ایک طریقہ سبھی جانتے ہیں۔ مگر اچھا طریقہ یہ ہے کہ کوئی حکم نہ دیں بلکہ کچھ سوالات کریں۔
=> جب بھی کوئی شخص اچھا کام کرتادکھائی دے چاہے وہ معمولی ساہی کیوں نہ ہو۔ اس کی تعریف میں بخل سے کام نہ لیں۔ تعریف کریں، تعریف دل کھول کر کریں اور ایمانداری سےکریں۔
=> ہمت افزائی کرنے والے کو خاص پسند کیا جاتا ہے۔ کسی سے کوئی غلطی ہو جائے تو شرمندگی سے اسے بچائیں۔ کچھ ایسی باتیں کریں جس سے اس کی کوتاہی معمولی محصوص ہو اور دوسرے کے اندر یہ احساس ابھرے کہ یہ غلطی باآسانی درست کی جا سکتی ہے۔
=> یہ چند بہت آسان سی باتیں ہیں۔ انہیں زہن نشین کرلیں۔ اپنی عام اور روز مرہ کی زندگی ان پر عمل کر کے دیکھیں۔ آپ جلد ہی نظر آئے گا کہ عوام میں، لوگوں کے درمیان، گھر یا آفس ہر جگہ آپ کو تحسینی انداز سے دیکھا جارہا ہے۔
=> لوگ اچھے ساتھی چاہتے ہیں۔ یہ نکتے ایسے ہیں کہ ان پر تھوڑی سی کوشش سے عمل کر کے آپ جلد لوگوں کے دلوں میں گھر کر سکتے ہیں۔ دوست بنانا آسان کام نہیں اس لئے دوست بنانا پڑتا ہے۔ تو آج ہی ان باتوں پر عمل شروع کریں۔
اگر یہ ارٹیکل آپ کو آچھا لگا ہے تو اسے اپنے دوستوں اور عزیزوں تک زرور پہچادیں۔
Post a Comment