How many bananas can a person eat in a day | NewsDay | Clickpersky


How many bananas can a person eat in a day




ایک شخص دن میں کتنے کیلے کھا سکتا ہے؟

 دوستو کیلے دنیا میں سب سے زیادہ پسند کیے جانے والے پھلوں میں سے ہے اور اقوام متحدہ کے مطابق دنیا بھر میں تقریباً ہر سال 18 ملین ٹن کیلوں کی فروخت ہوتی ہے۔
یہ پھل پوٹاشیم اور پیسٹین (جو فائبر کی ایک قسم ہے) سے بھرپور ہے اور اس کے ذریعے سے ہی جسم کو میگنیشیم، وٹامن سی اور بی سِکس 6 بھی ملتے ہیں۔
مگر دوستو کیا آپ نے کبھی سنا کہ ایک دن میں بہت زیادہ کیلے کھانا خطرناک ہوسکتا ہے بلکہ یہ تصور بھی موجود ہے کہ بیک وقت 6 سے زیادہ کیلے کھانے موت کا باعث بھی بن سکتا ہے، کیا یہ واقعی درست بات ہے؟

جیسا اوپر لکھا جاچکا ہے کہ کیلے دنیا کے مقبول ترین پھلوں میں سے ہے جو صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند بھی ہے تو آخر کچھ لوگ سے خطرناک کیوں سمجھتے ہیں؟

درحقیقت کچھ لوگوں کا ماننا ہے کہ کیلے میں موجود پوٹاشیم ایسا جز ہے جو موت کی وجہ بھی بن سکتا ہے، یعنی 6 کیلوں کے ذریعے اتنا پوٹاشیم بدن میں بن جاتا ہے جو موت کا ذریعہ بننے کے لیے کافی ہے۔

تو پوٹاشیم کتنا خطرناک جز ہے؟ ویسے تو یہ زندگی کے لیے انتہائی ضروری ہے جو کہ جسم کے ہر خلیے میں ہوتا ہے۔
طبی ماہرین کے مطابق خلیے کے افعال کے لیے پوٹاشیم برقی رو بنانے میں مدد ملتی ہے، یہ دل کی دھڑکن کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ لبلبے سے انسولین کے اخراج کو حرکت میں لاکر بلڈشوگر کو بھی کنٹرول میں رکھتا ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ بلڈپریشر کو بھی کنٹرول کرتا ہے۔
اور دوسری طرف جسم میں پوٹاشیم کی مقدار بہت کم یا زیادہ ہونے سے دل کی دھڑکن بے ترتیب ہوجاتی ہے، پیٹ میں درد، قے اور ہیضے جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
اب جہاں تک بات ہے کیلوں سے جسم میں پوٹاشیم کی مقدار بڑھنے کی تو ماہرین کے مطابق کیلوں سے ایسا ہونا تقریباً ناممکن ہے۔
حقیقت میں پوٹاشیم کی سطح بڑہانے اور دل کی حرکت روکنے لیے ایک فرد کو تقریباً دن بھر میں 400 کیلے کھانے ہوں گے اور ایسا کرنا ممکن نہیں، تو یہ پھل مہلک نہیں ہے بلکہ صحت کے لیے بہت مفید ہے۔
بالغ افراد کو روزانہ 3500 ایم جی پوٹاشیم کا جز بدن میں بنانے کا کہا جاتا ہے جاتا ہے جبکہ ایک کیلے میں یہ مقدار 450 ایم جی موجود ہوتی ہے، تو ایک وقت میں ایک صحت مند فرد ساڑھے 7 کیلے کھا سکتا ہے جس کے بعد بتائی گئی لمنٹ پوری ہوجاتی ہے۔
مگر ماہرین کہتے ہیں کہ زیادہ پوٹاشیم والی غذاﺅں کا استعمال کرنا گردوں کے امراض والے افراد کے لیے خطرناک ہیں جن کا یہ عضو زیادہ کام نہیں کرسکتا تو دوران خون میں موجود پوٹاشیم کو جارج کرنا اس کے لیے ممکن نہیں ہوتا، جو جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔
کیلوں کو حد میں رہ کر کھایا جائے تو کسی قسم کے مضر اثرات نہیں ہوتے تاہم اگر ایک وقت میں بہت زیادہ مقدار میں کھایا جائے تو سردرد اور غنودگی ہو سکتی ہے۔
اسی طرح کیونکہ یہ میٹھا پھل ہے تو اسے زیادہ کھانے پر دانتوں کی صفائی کاخاص خیال نہ رکھنا دانتوں کی فرسودگی اور ٹوٹنے کا خطرہ بڑھ سکتاہے جبکہ اس پھل میں مناسب مقدار میں پروٹین یا فیٹ نہیں، لہذا آپ کا جسم غذائیت سے محروم رہ سکتا ہے۔

فوائد

دل کی صحت

کیلے دل کے لیے اچھے ثابت ہوتے ہیں جس کی وجہ یہ ہے کہ ان میں موجود پوٹاشیم ہوتاہے اور دل کے افعال کے لیے یہ ضروری ہوتا ہے اور اسی طرح سوڈیم یا نمکیات نہ ہونے کے برابر ہے تو یہ شریانوں کو ہائی بلڈ پریشر سے بھی تحفظ دیتا ہے۔ ایک تحقیق میں یہ بات پتا چلی کہ کیلے میں موجود پوٹاشیم شریانوں کے لیے فائدہ مند ہے اور ان کے اکڑنے یا سکڑنے کے خطرے کو کم کرتا ہے جس سے ہارٹ اٹیک یا فالج جیسے امراض سے تحفظ ملتا ہے۔

ڈپریشن کے خلاف بھی مفید

کیلوں میں موجود ٹرائیپٹوفن نامی یہ جز جسم میں جاکر سیروٹونین میں بدل جاتا ہے جو مزاج پر خوشگوار اثرچھوڑتا ہے، اسی طرح وٹامن بی 6 نیند کو بہتر کرنے میں مدد دیتا ہے جبکہ میگنیشم پٹھوں کو سکون پہنچاتا ہے۔

نظام ہاضمہ بہتر اور موٹاپے میں کمی
فائبر سے بھرپور ہونے کے ساتھ ساتھ کیلے قبض سے تحفظ فراہم کرتا ہیں جبکہ وٹامن بی 6 ذیابیطس ٹائپ ٹو کا شکار ہونے سے بچانے میں مدد دینے کے ساتھ ساتھ موٹاپے میں کمی لاتا ہے، کیونکہ اس میں قدرتی مٹھاس موجود ہوتی ہے اور پیٹ کو جلد بھر دیتا اور بے وقت منہ چلانے کی عادت پر بھی قابو پانے میں مدد فراہم کرتا ہے۔

ورزش
جسمانی توانائی کی بحالی اور الیکٹرولائٹس کے باعث کیلے ورزش کرنے والے لوگوں کے لیے انرجی ڈرنکس سے زیادہ موثر ثابت ہوتے ہیں۔

آنکھوں کی نطر بینائی
صرف گاجر ہی نہیں بلکہ کیلے بھی بینائی میں بہتری کے لیے مفید ہے، اس پھل میں کم لیکن نمایاں مقدار میں وٹامن اے ہوتا ہے جو بینائی کے تحفظ کے لیے ضروری جز ہے، یہ عام بینائی کو صحت مند رہنے اور رات کی بینائی میں بہتری لانے والا ایک پھل ہے۔

ہڈیاں
کیلے ہڈیوں کی مضبوطی کے لیے بھی مددگار ثابت ہوسکتے ہیں، ایک تحقیق کے مطابق کیلوں میں ایک جز 

Fructooligosaccharides

 موجود ہے جو معدے میں موجود صحت کے لیے فائدہ مند بیکٹریا کی نشوونما بڑھاتا ہے اور جسم کی کیلشیئم جذب کرنے کی صلاحیت کو بہتر کرتا ہے۔


 کینسر کا علاج


کچھ شواہد سے عندیہ ملتا ہے کہ اعتدال میں رہ کر اس پھل کو کھایا جائے تو گردوں کے کینسر سے تحفظ مل سکتا ہے۔ ایک تحقیق میں کہا گیا کہ جو لوگ پھلوں اور سبزیوں کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں، ان میں گردوں کے کینسر کا خطرہ چالیس فیصد تک کم ہوتا ہے، اور اسی حوالے سے کیلے بہت مفید ہیں ترین ہر ہفتے چار سے چھ کیلے کھانا گردوں کے کینسر کے ۔
خطرے کو کم کرنے کے لیے بہت ہیں

حمل
ایک برطانوی طبی جریدے دی رائل سوسائٹی میں شائع ایک تحقیق کے مطابق کیلے میں موجود پوٹاشیم حاملہ خواتین کے ہاں لڑکوں کی پیدائش میں مدد فراہم کرسکتا ہے، اسی تحقیق کے دوران 740 خواتین کا جائزہ بھی لیا گیا اور یہ معلوم ہوا کہ حمل 
سے قبل زیادہ مقدار میں پوٹاشیم کو کھانے سے لڑکوں کی پیدائش ممکن ہو سکتی ہے