جیف بیزوس - دنیا کا امیر ترین آدمی پاکستان کا خرچہ کب تک چلاسکتا ہے؟

جیف بیزوس - دنیا کا امیر ترین آدمی پاکستان کا خرچہ کب تک چلاسکتا ہے؟
جیف بیزوس - دنیا کا امیر ترین آدمی پاکستان کا خرچہ کب تک چلاسکتا ہے؟

یہ details دنیا بھر سے غربت کو کم کرنے کے لیے ایک کام کرنے والے ادارے آکسفیم (Oxfam) نے اکٹھی کی ہیں۔ 

اس سے پہلے بھی ایک مشہور بین الاقوامی میگزین فوربز (Forbes) نے دنیا کے امیر ترین افراد کی لِسٹ جاری کی تھی جس لحاظ سے دنیا کے امیر ترین شخص ای کامرس کمپنی امیزون (Amazon) کے جیف بیزوس ہیں جن کے پاس کل دولت 131 ارب امریکی ڈالر ہے۔


دوسرے نمبر پر بل گیٹس آتے ہیں جن کے اثاثے ساڑھے 96 ارب ڈالر ہیں اور وہ اپنے اثاثوں میں سے تقریباً 36 ارب ڈالر اپنی فلاحی تنظیم (Welfare organization) کو عطیہ کر چکے ہیں نہیں تو وہ اور بھی زیادہ امیر ہوتے۔

60 سے بھی زائد کمپنیوں کے مالک وارن بوفیٹ (Warren Buffett) ساڑھے 82 ارب ڈالر کے ساتھ تیسرے نمبر آتے ہیں اور کرسچن ڈایور سمیت کئی لگژری آئٹمز بنانے والی کمپنیوں کے مالک بغناغد آغنوت 76 ارب ڈالر کے ساتھ چوتھے نمبر پر موجود ہیں ابھی تک۔

میکسیکو میں کارلوس سلم پانچویں نمبر، اسپین میں امینسیو اورٹیگا چھٹے نمبر پر، اوریکل میں لیری ایلیسن ساتویں نمبر پر اور فیس بک کے مارک زُکربرگ آٹھویں نمبر پر موجود ہیں۔

آکسفیم (Oxfam) کے accordance دنیا میں تقریباً 1810 ارب پتی لوگ ہیں جن کے پاس موجودہ دولت دنیا میں موجود 70 فیصد لوگوں کے برابر ہے۔ دنیا کی آدھی غریب ترین آبادی میں سے 80 فیصد افریقا اور بھارت میں موجود ہیں۔

دنیا کے امیر ترین آدمی جیف بیزوس اپنی دولت سے پاکستان بھر کا 3 سال کا بجٹ چلا سکتے ہیں اور وہ اپنی ساری دولت کے ساتھ امریکا کو صرف 5 دن چلا سکتے ہیں ۔


ایک اخبار ہے اخبار اکنامک ٹائمز (Economic Times) کے accordance بھارت کے امیر ترین آدمی مکیش امبانی جو ہیں وہ سارے بھارت کا جو بھی خرچہ ہر اسے 20 دن تک چلا سکتے ہیں۔ 

چین کے امیر ترین آدمی علی بابا چین کا 4 دن کا خرچہ اٹھا سکتے ہیں اور سعودی عرب کے شہزادہ الولید چاہیں تو وہ اپنے ملک کا خرچہ 26 دن تک آرام چلا پائیں گے.

کورونا وائرس - "نئی ریسرچ" فیس ماسک پرکتنے دن رہ سکتا ہے اور کیا چیز اسے مار سکتی ہے؟

کورونا وائرس - "نئی ریسرچ" فیس ماسک پرکتنے دن رہ سکتا ہے اور کیا چیز اسے مار سکتی ہے؟

کورونا وائرس پر کی جانے والی ایک ریسرچ میں بتایا ہے کہ یہ خطرناک وائرس اسٹیل اور پلاسٹ پر چار دن جب کہ فیس ماسک پر ایک ہفتے تک موجود رہ سکتا ہے۔


ساؤتھ چائنہ مارننگ پوسٹ کے مطابق University 🎓 of Hong Kong میں تحقیق کے بعد بتایا گیا ہے کہ covid-19 یعنی coronavirus پلاسٹ اور اسٹین لیس اسٹیل پر چار دن تک جب کہ فیس ماسک کی پہلی تہہ پر یہ ایک ہفتے تک رہ سکتا ہے۔

صابن اور بلیچ coronavirus کے خلاف مؤثر ہیں

تو تحقیق میں یہ بھی بتایا گیا کہ اس coronavirus کو گھروں میں استعمال کیے جانے والے جراثیم کش محلول یعنی بلیچ یا صابن اور پانی سے دھو کر ختم کیاجا سکتا ہے۔

ماہرین کے مطابق SARS-COV2 سازگار ماحول میں بہت زیادہ سرگرم رہتا ہے اسی لیے عام استعمال کے اینٹی جراثیم محلول اسے آرام سے ختم کر سکتے ہیں۔

اس تحقیق کے دوران ماہرین نے اس بات کا اندازہ لگانے کی کوشش کی ہے کہ یہ ایک کمرے کے درجہ حرارت میں مختلف تہوں پر کتنی دیر تک سرگرم رہتا ہے۔ اسی دوران یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہ کورونا وائرس "پرنٹنگ پیپرز" اور "ٹشو" پر تین گھنٹے سے بھی کم وقت تک رہتا ہے جب کہ "لکڑی" اور "کپڑے" پر یہ دوسرے دن مرجاتا جاتا۔

"اسٹیل" اور "پلاسٹک" پر یہ چار سے سات دن تک موجود رہتا ہے. 

"فیس ماسک 😷" کی باری حصہ پر ہاتھ نہیں لگانا. 

فیس ماسک کی پہلی تہہ پر اس کی موجودگی سات دن کے بعد بھی دیکھی گئی ہے. 
اس ریسرچ میں شامل ایک Researcher جو ملک پائرس کا ہے اسکا کہنا تھا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر آپ "سرجیکل ماسک" پہنتے ہیں تو اس کی ظاہری تہہ پر ہاتھ نہ لگائیں کیونکہ ایسا کرنے سے یہ وائرس آپ کے ہاتھوں پر آجاتا ہے اگر آپ ہاتھ آنکھ پر لگیں گے تو یہ آپ کو effected ہو جائیں گے۔

یاد رہے کہ اس پہلے نیچر جرنل میں شائع امریکی ریسرچ میں بھی یہ کہا گیا کہ coronavirus مختلف تہوں پر کئی دن تک زندہ رہ سکتا ہے۔


 تو دوستو!
ہم نے پوری کوشش کرنی ہے اس وبائی بیماری سے بچنے کی، کیونکہ علاج سے احتیاط 😷 بہتر ہے.
اوپر والا ہم سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے آمین. 

کورونا وائرس بات چیت اور سانس لینے سے بھی پھیل سکتا ہے؟

کورونا وائرس بات چیت اور سانس لینے سے بھی پھیل سکتا ہے

کورونا وائرس کے حوالے سے روز روز نئی تحقیقات سامنے آ رہی ہیں، ایک اور نئی تحقیق کے ذریعے سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ مہلک کورونا وائرس صرف چھینک اور کھانسی سے ہی نہیں پھیلتا بلکہ سانس لینے اور بات چیت کرنے سے بھی پھیل سکتا ہے۔

اس حوالے سے امریکا کی نیشنل اکیڈمی آف سائنس کے کمیٹی چیئرمین ڈاکٹر ہاروے فائن برگ نے آگاہ کیا انہوں نے وائٹ ہاؤس کو ایک خط میں لکھا کہ اگرچہ کورونا پر اب تک مخصوص تحقیق محدود ہے لیکن دستیاب تحقیقی نتائج کے مطابق ہوا میں موجود چھوٹے چھوٹے ذرات سانس کے ذریعے سے انسانی جسم میں داخل ہو کر Effect کر سکتے ہیں 

ڈاکٹر ہاروے فائن برگ نے کہا کہ یہ خط وائٹ ہاؤس کی جانب سے کورونا وائرس سے متعلق آگاہی کے سوالات پر بھیجا ہے، اس لیے بتایا جاتا ہے کہ کورونا وائرس چھینک کھانسی اور ڈراپلیٹس کے علاوہ بات چیت کے ذریعے بھی پھیل سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ نئی تحقیق میں واضح ہوا ہے کہ مریضوں کے براہ راست سانس لینے کے ذریعے سے بھی جو ذرات ہوا میں پیدا ہوتے ہیں ان سے بھی یہ وائرس اثر کر سکتا ہے

بیماریوں پر قابو پانے اور روک تھام کے امریکی مرکز نے کہا کے کورونا وائرس ایک شخص سے دوسرے شخص تک اس وقت نہیں پھیلتا ہے جب تک لوگوں کے درمیان فاصلہ 6 فٹ سے زیادہ ہو، ایسے میں جب متاثرہ شخص کو کھانسی یا چھینک آتی ہے تو اس کے ذرات کے ذریعے وائرس پھیلتا ہے۔

ڈاکٹر ہاروے فائن برگ نے اپنے خط سے بتایا کہ چین کے ایک اسپتال میں ہونے والی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ جب ڈاکٹر ز اور نرسیں حفاظتی کٹس ہٹاتے ہیں، جب فرش کی صفائی کی جاتی ہے یا پھر طبی عملہ ادھر ادھر جاتا ہے تو وائرس ہوا میں ہو سکتا ہے اور پھر سانس لینے سے کسی بھی شخص کو Effect کر سکتا ہے. 


اسی حوالے سے امریکی نشریاتی ادارے cnn سے بات کرتے ہوئے ڈاکٹر ہاروے فائن برگ نے بتایا کہ ایسی Situation میں جب وہ سامان خریدنے جائیں تو ماسک پہنیں، لیکن وہ سرجیکل ماسک نہیں ہو بلکہ کسی بھی چیز سے منہ کو ڈھانپہ لیں. 

وائٹ ہاؤس کی کورونا ٹاسک فورس کے اہم ممبر ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے اس حوالے سے بتایا کہ امریکا میں وائرس کے پھیلاؤکو روکنے کے لیے ماسک کے لازمی استعمال پر غور کر رہے ہیں۔ 

آپ کو بتاتے چلیں کہ کورونا وائرس نے چین کو ملا کر دنیا کے 204 ممالک پر حملہ کیا ہے اور امریکا اس وقت اس کی شدید لپیٹ میں ہے جہاں تقریباً اب تک 277,475 کیسز سامنے آ چکے ہیں جب کہ 7 ہزار سے زائد لوگوں کی اموات رپورٹ ہو چکی ہیں۔

اے ہمارے پروردگار ہمیں اس وبا سے بچالے. 

موبائل ٹاورز کو آگ لگا دی گئی کرونا وائرس کی وجہ سے

موبائل ٹاورز کو آگ لگا دی گئی کرونا وائرس کی وجہ سے

لندن - دنیا بھر میں coronavirus کی وجہ سے جہاں تشویش نے جنم لیا ہے وہیں اس کے علاج کیلئے کئی ایسی افواہیں اور من گھڑت قصے اور خبریں بھی سامنے آئی ہیں جن کو سچ سمجھتے ہوئے لوگوں نے ایسی حرکتیں کرالیں ہیں کہ لینے کے دینے پڑ گئے۔


ان افواہوں پر کان دھرنے والوں میں اب برطانوی شہری بھی شامل ہوگئے۔ برطانیہ سمیت دوسرے مغربی ممالک میں Social media پر افواہیں گردش کر رہی ہیں کہ 5G اور ریڈیو سگنل بھی کورونا کو پھیلانے کا کام کر رہے ہیں۔برطانیہ میں شہریوں نے موبائل ٹاورز یا 5G ٹاورز پر coronavirus کے پھیلاو کاالزام لگاتے ہوئے انہیں آگ لگا دی گئی ہے. 

برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق 5G ٹاورز اور کورونا وائرس کے درمیان رابطے کی خبروں پر برمنگھم، لیورپول، میلنگ اور میری سائیڈ میں کئی ٹاورز کو آگ لگانے کی اطلاعات سامنے آئی ہیں جس کے بعد متعلق حکام نےتحقیقات کاآغاز شروع. 

بی بی سی BBC کے مطابق یوٹیوب اور فیس بک پر وائرل ایک ویڈیو میں ایگبرتھ میں جلتے ایک ٹاورکو دیکھا جاسکتا ہے، کیبنٹ آفس کے وزیر مائیکل گووکہتے ہیں کہ یہ انتہائی خطرناک بدتہذیبی ہے۔ ڈیجیٹل ۔ ثقافتی میڈیا اور سپورٹ کے Department نے اپنے ٹویٹر اکاونٹ پر کہا کہ موبائل ٹاورز کے coronavirus کو پھیلانے کے حوالے سے کوئی ٹھوش شواہد موجود نہیں ہیں۔ اس قسم کی افواہیں ہمارے لیے مشکلات کا باعث بن رہی ہیں۔


تو میرے بھائیوں ایسی کسی بھی افواہ یا خبر پر غور نا کریں جب تک حکومت کی طرف سے ہمیں اس کی تصدیق نہیں ملتی.

ٹھٹھہ کی عوام نے کورونا وائرس سے بچنے کیلئے حیران کن کام کر ڈالا

  ٹھٹھہ کی عوام نے کورونا وائرس سے بچنے کیلئے حیران کن کام کر ڈالا

ٹھٹھہ کے رہنے والے ایک گاؤں میں کورونا وائرس سے محفوظ رہنے کے لیے درجنوں افراد نے سرمنڈوا لیے ہیں۔ 

تفصیلات کے مطابق طبی ماہرین گرمی میں کورونا کے خاتمے کو مفروضہ قرار دے چکے ہیں لیکن اس کے باوجود ٹھٹھہ کے گاؤں میر ہزار خان جوکھیو میں کورونا وائرس سے بچنے کے لیے درجنوں افراد نے اپنے سر منڈوا لیے۔ مکینوں نے بغیر حفاظتی انتظامات کے ایک جگہ جمع ہو کر ایک دوسرے کو خود ہی گنجا کرنا شروع کر دیا ہے۔

ٹھٹھہ کے مکینوں کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس کا علاج گرمی ہے اور سر منڈوا کر اس سے بچا بھی جا سکتا ہے اس لیے ہم گنج کروا رہے ہیں۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ اب تک پاکستان میں کورونا وائرس کے باعث اب تک 45 افراد جاں بحق اور 2880 متاثر ہو چکے ہیں۔

ڈاکٹرز اور حکومت کے احکامات کی پیروی کریں.